اترپردیش کے ہاتھرس میں ایک مذہبی تقریب پروگرام (بھولے بابا کا ستسنگ) کے دوران زبردست بھگدڑ مچ گئی۔ اس حادثہ میں 100 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور کئی کی حالت نازک ہے۔ مہولکین میں خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے۔ زخمی افراد کو فوری طور پر علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ہاتھرس میں حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے مہلوکین کے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ نے حکام کو فوری طور پر امدادی کاموں کو تیز کرنے اور زخمیوں کے مناسب علاج کو یقینی بنانے کی ہدایات دی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق یہ ستسنگ تقریباً 10 سال سے جاری ہے۔اطلاعات کے مطابق ستسنگ میں تقریباً 5 سے 10 ہزار لوگ جمع تھے اور وہاں بھگدڑ مچ گئی۔ لوگ ایک دوسرے کی طرف بھاگنے لگے، یہ جان لیوا ثابت ہوا۔ اب تک 100 سے زائد اموات کی اطلاع ہے، 150 کے قریب زخمی بتائے جاتے ہیں۔ زخمیوں کو ایٹا لے جایا گیا، کچھ کو قریبی ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا۔
منتظمین نے تقریب کی اجازت طلب کی تھی۔ لیکن انتظامیہ کو عقیدت مندوں کی تعداد کے بارے میں جو اطلاع دی گئی تھی اس سے کہیں زیادہ عقیدت مند اس پروگرام میں موجود تھے۔اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر انتظامیہ کی لاپرواہی کھل کر سامنے آ رہی ہے۔ انتظامیہ نے اس پروگرام کے لیے اچھی تیاری نہیں کی تھی۔ بے قابو ہجوم اور نمی کی وجہ سے کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ایک عینی شاہد خاتون نے کہا کہ ستسنگ ختم ہونے کے بعد ہم وہاں سے جانے لگے۔ بہت بڑا ہجوم تھا، پھر اچانک ہجوم میں بھگدڑ مچ گئی جس کی وجہ سے کئی لوگ ایک دوسرے کے نیچے دب گئے۔ کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ میرے ساتھ آنے والے بہت سے لوگ اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔